اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے متعدد رکن ممالک نے روس سے شام کے شمالی شہر حلب اور اس کے نواحی علاقوں میں فضائی بمباری بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شامی فوج اور باغیوں کے درمیان لڑائی میں محصور ہوجانے والے شہریوں تک انسانی امداد مہیا کرنے کی اجازت دی جائے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پندرہ ارکان نے بند کمرے کے اجلاس میں حلب پر دوبارہ کنٹرول کے لیے صدر بشارالاسد کی وفادار فوج کی کارروائی سے پیدا ہونے والی صورت حال پر غور کیا۔اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر شام کی سرکاری فورسز نے حلب شہر میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں کی ناکا بندی کر دی تو اس سے ہزاروں شہری محصور ہوکر رہ جائیں گے۔
اقوام متحدہ میں نیوزی لینڈ کے سفیر
جیرارڈ وان بوہیمن نے صحافیوں کو بتایا کہ روس کے فضائی حملے حلب کے نواح میں اس بحران کا براہ راست سبب ہیں۔نیوزی لینڈ اور سپین نے سلامتی کونسل کا یہ اجلاس بلانے کی درخواست کی تھی اور اس میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے سربراہ اسٹیفن او برائن نے حلب کی صورت حال کے بارے میں بریفنگ دی ہے۔
ادھر میونخ میں روس ،امریکا ،سعودی عرب اور ایران سمیت شام رابطہ گروپ میں شامل عالمی طاقتوں کا اجلاس ہورہا ہے۔اس میں شام امن مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا جائے گا۔لیکن سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اگر روس کے حلب اور دوسرے علاقوں میں اعتدال پسند باغی گروپوں پر فضائی حملے جاری رہتے ہیں تو انھیں شام کے متحارب فریقوں کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع ہونے کی کوئی امید نہیں ہے۔